Free from faults is my Lord-Sustainer, the Most High
Muslims know Allah سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى by His ninety-nine names/attributes. Each name begins with 'al' indicating the completion or perfection of that name/attribute. Scholars have counted eighty-one names in The Quran, and found eighteen in the ahaadith attributed to Prophet Muhammad ﷺ . [link below]
The Quran introduces Allah سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى as our Rabb. The word Rabb can be translated as Lord, and also as Sustainer. For clarity, I choose to translate Rabb as Lord-Sustainer.
The Quran directs us to do the tasbeeh of our Rabb:
Muslims recite this tasbeeh (Subhan e Rabbi alAala) while prostrating in prayer.
The word 'سَبِّحِ' indicates perfection, a being free from faults, an acknowledgement of perfection and completion.
The word 'ٱسْمَ' means name.
The word 'رَبِّكَ' means your Rabb.
The word 'ٱلْأَعْلَى' is a concatenation of al 'ٱلْ' indicating completion or perfection of the name/attribute A'la 'أَعْلَى' which means 'high', so with the 'al' the word means: The Most High.
Some translations of ayat Q87:1 are as follows:
The Most High (87:1)
سَبِّحِ ٱسْمَ رَبِّكَ ٱلْأَعْلَى ١
Glorify the Name of your Lord, the Most High,
— Dr. Mustafa Khattab, The Clear Quran
Pronounce the purity of the name of your most exalted Lord,
— T. Usmani
Exalt the name of your Lord, the Most High,
— Saheeh International
[Prophet], glorify the name of your Lord the Most High,
— M.A.S. Abdel Haleem
Glorify the Name of your Lord, the Most High,
— Al-Hilali & Khan
Glorify the name of your Lord, the Most High,1
— A. Maududi (Tafhim commentary)
1 Literally: “Glorify the name of your Lord, the Most High.” This can have several meanings and all are implied:
Praise the name of thy Lord the Most High,
— M. Pickthall
Glorify the name of thy Guardian-Lord Most High,
— A. Yusuf Ali
”(اے نبی ! ) اپنے رب برتر کے نام کی تسبیح کرو
— Fe Zilal al-Qur'an
(اے نبیؐ)اپنے ربِّ برتر کے نام کی تسبیح کرو 1
— Tafheem e Qur'an - Syed Abu Ali Maududi
1 لفظی ترجمہ ہو گا”اپنے ربّ ِ برتر کے نام کو پاک کرو۔“ اِس کے کئی مفہوم ہو سکتے ہیں اور وہ سب ہی مراد ہیں۔ (1) اللہ تعالیٰ کو اُن ناموں سے یا د کیا جائے جو اُس کے لائق ہیں اور ایسے نام اُن کی ذات ِ برتر کے لیے استعمال نہ کیے جائیں جو اپنے م عنی اور مفہوم کے لحاظ سے اُس کے لیے موزوں نہیں ہیں، یا جن میں اس کے لیے نقص یا گستاخی یا شرک کا کوئی پہلو نکلتا ہے، یا جن میں اُس کی ذات یا صفات یا افعال کے بارے میں کوئی غلط عقیدہ پایا جاتا ہے۔ اِس غرض کے لیے محفوظ ترین صورت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے لیے وہی نام استعمال کیے جائیں جو اس نے خود قرآن مجید میں بیان فرمائے ہیں ، یا جو دوسری زبان میں اُن کا صحیح ترجمہ ہوں۔(2) اللہ کے لیے مخلوقات کے سے نام، یا مخلوقات کے لیے اللہ کے ناموں جیسے نام استعمال نہ کیے جائیں۔ اور اگر کچھ صفاتی نام ایسے ہوں جو اللہ تعالیٰ کے لیے خاص نہیں ہیں بلکہ بندوں کے لیے بھی ان کا استعمال جائز ہے، مثلاً رؤف، رحیم، کریم، سمیع، بصیر وغیرہ ، تو ان میں یہ احتیاط ملحوظ رہنی چاہیے کہ بندے کے لیے ان کا استعمال اُس طریقے پر نہ ہو جس طرح اللہ کے لیے ہوتا ہے۔(3) اللہ کا نام ادب اور احترام کے ساتھ لیا جائے کسی ایسے طریقے پر یا ایسی حالت میں نہ لیا جائے جو اس کے احترام کے منافی ہو، مثلاً ہنسی مذاق میں یا بیت الخلاء میں یا کوئی گناہ کرتے ہوئے اس کا نام لینا، یا ایسے لوگوں کے سامنے اس کا ذکر کرنا جو اسے سن کر گستاخی پر اُتر آئیں، یا ایسی مجلسوں میں اُ س کا نام لینا جہاں لوگ بیہودگیوں میں مشغول ہوں اور اس کا ذکر سن کر مذاق میں اڑا دیں، یا ایسے موقع پر اس کا نام پاک زبان پر لانا جہاں اندیشہ ہو کہ سننے والا اسے ناگواری کے ساتھ سنے گا۔ امام مالک کے حالات میں منقول ہے کہ جب کوئی سائل ان سے کچھ مانگتا اور وہ اس وقت اُسے کچھ نہ دے سکتے تو عام لوگوں کی طرح اللہ دے گا نہ کہتے بلکہ کسی اور طرح معذرت کر دیتے تھے۔ لوگوں نے اس کا سبب پوچھا تو انہوں نے کہا کہ سائل کو جب کچھ نہ دیا جائے اور اس سے معذرت کر دی جائے تو لامحالہ اسے ناگوار ہوتا ہے۔ ایسے موقع پر میں اللہ کا نام لینا مناسب نہیں سمجھتا کہ کوئی شخص اسے ناگواری کے ساتھ سُنے۔ احادیث میں حضرت عقبہ بن عامر جُہَنِی سے منقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدے میں سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلیٰ پڑھنے کا حکم اِسی آیت کی بنا پر دیا تھا، اور رکوع میں سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْم پڑھنے کا جو طریقہ حضور ؐ نے مقرر فرمایا تھا وہ سورۂ واقعہ کی آخری آیت فَسَبِّحْ بِا سْمِ رَبِّکَ الْعَظِیْمِ پر مبنی تھا( مسند احمد، ابو داؤد، ابن ماجہ، ابن حِبّان، حاکم، ابن المنذِر)
(اے پیغمبر) اپنے پروردگار جلیل الشان کے نام کی تسبیح کرو
— Fatah Muhammad Jalandhari
اپنے بہت ہی بلند اللہ کے نام کی پاکیزگی بیان کر.
— Maulana Muhammad Junagarhi
یعنی ایسی چیزوں سے اللہ کی پاکیزگی جو اس کے لائق نہیں ہے۔ حدیث میں آتا ہے کہ نبی (صلى الله عليه وسلم) اس کے جواب میں پڑھا کرتے تھے، سُبْحَانَ رَبِّيَ الأَعْلَى (مسند أحمد، 1/ 232 ۔ أبو داود، كتاب الصلاة، باب الدعاء في الصلاة، وقال الألباني صحيح ) ۔
پاکی بیان کرو اپنے رب کے نام کی جو بہت بلند وبالا ہے۔
— بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)
پاکی بیان کر اپنے رب کے نام کی جو سب سے اوپر
— Shaykh al-Hind Mahmud al-Hasan(with Tafsir E Usmani)
سُبحان ربی الاعلٰی کی اصل:حدیث میں ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی آپ نے فرمایا اِجْعَلُوْھَا فی سُجُوْدِکُمْ (اس کو اپنے سجود میں رکھو) اسی لئے سجدہ کی حالت میں سُبحان ربی الاعلٰی کہا جاتا ہے۔
(Aey nabi) Apne Rubb-e-bartar kay naam ki tasbeeh karo
— Abul Ala Maududi(Roman Urdu)
اپنے رب کے نام کی پاکی بیان کر جو سب سے اوپر ہے
— Maulana Wahiduddin Khan
Allah سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى is our Rabb. He is our Lord. He sustains us. Yet, before sustaining begins, He also created us. So, the entire Surah 87 thus reads:
سَبِّحِ اسۡمَ رَبِّكَ الۡاَعۡلَىۙ ١ الَّذِىۡ خَلَقَ فَسَوّٰى ۙ ٢ وَالَّذِىۡ قَدَّرَ فَهَدٰى ۙ ٣ وَالَّذِىۡۤ اَخۡرَجَ الۡمَرۡعٰى ۙ ٤ فَجَعَلَهٗ غُثَآءً اَحۡوٰىؕ ٥ سَنُقۡرِئُكَ فَلَا تَنۡسٰٓىۙ ٦ اِلَّا مَا شَآءَ اللّٰهُؕ اِنَّهٗ يَعۡلَمُ الۡجَهۡرَ وَمَا يَخۡفٰىؕ ٧ وَنُيَسِّرُكَ لِلۡيُسۡرٰى ۖۚ ٨ فَذَكِّرۡ اِنۡ نَّفَعَتِ الذِّكۡرٰىؕ ٩ سَيَذَّكَّرُ مَنۡ يَّخۡشٰىۙ ١٠ وَيَتَجَنَّبُهَا الۡاَشۡقَىۙ ١١ الَّذِىۡ يَصۡلَى النَّارَ الۡكُبۡرٰىۚ ١٢ ثُمَّ لَا يَمُوۡتُ فِيۡهَا وَلَا يَحۡيٰىؕ ١٣ قَدۡ اَفۡلَحَ مَنۡ تَزَكّٰىۙ ١٤ وَذَكَرَ اسۡمَ رَبِّهٖ فَصَلّٰى ؕ ١٥ بَلۡ تُؤۡثِرُوۡنَ الۡحَيٰوةَ الدُّنۡيَا ۖ ١٦ وَالۡاٰخِرَةُ خَيۡرٌ وَّ اَبۡقٰىؕ ١٧ اِنَّ هٰذَا لَفِى الصُّحُفِ الۡاُوۡلٰىۙ ١٨ صُحُفِ اِبۡرٰهِيۡمَ وَمُوۡسٰى ١٩
Pronounce the purity of the name of your most exalted Lord, who created (everything), then made (it) well, and who determined a measure (for everything), then guided (it), and who brought forth pasturage, then turned it into a blackening stubble. We will make you recite, then you will not forget except that which Allah wills. Indeed He knows what is manifest and what is hidden. And We will facilitate for you (to reach) the easiest way. So, extend advice (to people) if advice is useful. The one who fears (Allah) will observe the advice, and it will be avoided by the most wretched one who will enter the Biggest Fire, then he will neither die therein, nor live (a desirable life). Success is surely achieved by him who purifies himself, and pronounces the name of his Lord, then offers prayer. But you prefer the worldly life, while the Hereafter is much better and much more durable. Indeed this is (written) in the earlier divine scripts, the scripts of Ibrāhīm and Mūsā.
[Al-Quran 87, Translation: T. Usmani]
..
..
Related Posts & Links
Names of Allah mentioned in the Quran
List of posts about Allah in my blogs

No comments:
Post a Comment